کچھ اپنے بارے میں


1960ء کا پاکستان،جب میں سیالکوٹ میں درمیانے طبقے کے ایک گھر میں پیدا ہوا اکیسویں صدی کی دوسری دہائی کے آخر کے پاکستان سے ہر لحاظ سے مختلف تھا۔ درحقیقت ان دونوں کے درمیان موازنے کی کوئی کوشش بھی ممکن نہیں۔ ان چھ دہائیوں میں آنے والی تبدیلی نہ صرف ایک جوہری تبدیلی ہے بلکہ یہ کسی ایک نوعیت کی تبدیلی نہیں۔ یہ درحقیقت کثیر الجہت (Multi-Faceted) بھی ہے اور گھبیر (Complex) بھی۔ میری نسل کے پاکستانیوں نے اس معاشرے کو تین ہمہ جہت تبدیلیوں(Transformations) سے گزرتے دیکھا ہے۔ معاشرتی (Social)، معاشی (Economic) اور اخلاقی (Ethical)…… اور ان میں سے ہر انقلاب اپنے انداز میں اسے مکمل طور پر بدل گیا۔

پاکستان کا  پیغام،  پاکستانیوں کے نام

مرے پچھتر برس میں بچوّ
میرے لیے تم نے کیا کِیا ہے
مجھے بھی چھوڑو، خود اپنا سوچو
وہ کون ہیں جن کو ساتھ تم لے کے چل رہے ہو


جہدِ مسلسل
( یاسین ملک کے نام)


تمہيں جو بھی کہا تھا ظالموں نے
تم نے کر ڈالا
لرزتے کانپتے بے جان لفظوں ميں
سُنا ڈالا وہی اک فيصلہ جو

پاکستان - سیاست اور نظامِ حکومت


آئیے ایک نظر گزشتہ چند برسوں کے پاکستان پر ڈالیں اور کوشش کریں کہ آنے والے دنوں کے لیے ایک بے لاگ اور حقیقت پسندانہ پیش بینی کریں۔ اگرچہ اس کے لیے ہمیں کئی شعبوں کا احاطہ کرنا پڑے گا لیکن سب سے پہلے سیاست اور نظام حکومت کو لے لیجئے کیونکہ باقی تمام تر شعبوں میں انفرادی اور اجتماعی کارکردگی کسی نہ کسی طرح ان سے منسلک ہوتی ہے۔